John Elia Poetry in Urdu is a timeless treasure for poetry lovers, celebrated for its profound depth and unique expression. His poetry reflects intense emotions, philosophical thoughts, and a deep connection with reality, making it resonate with readers across generations. Known for his mastery in ghazals and free verse, Jaun Elia’s Urdu poetry beautifully captures themes of love, loss, and existential struggles. For those seeking inspiration or solace, exploring Jaun Elia’s poetry in Urdu text is a journey into the heart of literary excellence. His words continue to inspire fans of Urdu poetry, leaving an indelible mark on the world of literature. | Aqwal E Zareen in urdu text
یہ مجھے چین کیوں نہیں پڑتا
ایک ہی شخص تھا جہان میں کیا؟
اب نہ وہ میں، نہ وہ تو، نہ وہ ماضی ہے جون
خود پہ ہنستے ہیں کہ یہ سب تو تماشا نکلا
تم دیکھتے ہو میرا کیا حال ہو گیا ہے
پر میرے دیکھنے کو وہ بے خبر نہ آیا
ہم نے مانا کہ تغافل نہ کرو گے لیکن
خاک ہو جائیں گے ہم تم کو خبر ہونے تک
کر رہا ہوں میں عمرفن برباد
لوگ کہتے ہیں کام کرتا ہوں
اب اور کیا کسی سے مراسم بڑھائیں ہم
یہ بھی بہت ہے تجھ کو اگر بھول جائیں ہم
بیوفائی کا کچھ تو لیں بدلہ
کوئی الزام اس پہ دھر چلیے
محبت اپنے وجود کی وضاحت کے سوا کیا ہے
اور ہم وضاحت کے مرض میں مبتلا ہیں
جو عطا ہو وصال جاناں کی
وہ اداسی کمال کی ہوگی
تھی جو خوشبو صبا کی چادر میں
وہ تمہاری ہی شال کی ہوگی
ہم اپنی ذات کے اندر سفر پہ نکلے ہیں
ہمیں خبر ہے کہ ہم منزلوں کو چھوڑ آئے
یہ نہ پوچھو بچھڑ کے تم سے مجھے
کتنے برس اس کا غم رہا جاناں
اور کیا دیکھنے کو باقی ہے
آپ سے دل لگا کے دیکھ لیا
اجتہاد جنوں سے کیا پایا
سب جدھر تھے ادھر گئے ہوتے
یہ کون بول رہا تھا میرے لہو کے بغیر
مجھے فریب ہوا، میں نے کچھ سنا ہی نہیں
زندگی سے بہت بدظن ہیں
کاش اک بار مر گئے ہوتے
کیا تم کو اس حال میں بھی
میں دنیا کا لگتا ہوں
اس سے گلے مل کر خود کو
تنہا تنہا لگتا ہوں
اب تو دل ہی بدل گیا
اب تو ساری دنیا بدل گئی ہو گی
شاخ امید جل گئی ہوگی
دل کی حالت سنبھل گئی ہوگی
گلہ کر اب بچھڑنے میں ہمارے
میری جان کوئی دشواری نہیں ہے
عجب ناقدر ہے وہ شخص اپنا
مجھے کہنا پڑا ہر اک سے مت مل
میں تو اس زندگی سے روٹھا ہوں
آپ کیوں آ رہے ہیں سمجھانے
ہو گئے ہیں اک اور شخص کے ہم
مگر اس شخص کا جواب کہاں
بس یونہی میرا گال رکھنے دے
میری جان آج گال پر اپنے
یادوں کا حساب رکھ رہا ہوں
سینے میں عذاب رکھ رہا ہوں
کیا بتاؤں کہ مر نہیں پاتا
جیتے جی جب سے مر گیا ہوں میں
اک ہنر ہے جو کر گیا ہوں میں
سب کے دل سے اتر گیا ہوں میں
آخر ہیں کون لوگ جو بخشے ہی جائیں گے
تاریخ کے حرام سے توبہ کیے بغیر
ہم کو یاروں نے یاد بھی نہ رکھا
جون یاروں کے یار تھے ہم تو