Home / Urdu Stories / Adhori Muhabbat story in Urdu

Adhori Muhabbat story in Urdu

لاہور کی خنک شامیں، جب درختوں سے پتے آہستہ آہستہ جدا ہوتے ہیں، اور پرانا انارکلی بازار اپنی تھکن سے بھرا ہوا لگتا ہے — ایسے میں علی کی زندگی کا ایک نیا باب کھلا۔
علی، ایم اے اردو ادب کا طالبعلم، ہمیشہ کتابوں میں کھویا رہتا۔ شاعری اس کا عشق تھا، مگر حقیقت سے بھاگنے کا بہانہ بھی۔ وہ تنہائی میں رہتا، جیسے کسی گہرے دکھ سے آشنا ہو — اور شاید وہ دکھ تب مکمل ہوا جب اس کی ملاقات زویا سے ہوئی۔
زویا، تاریخ کی طالبہ، ایک زندگی سے بھرپور لڑکی جس کی آنکھوں میں کہانیوں کا جہاں چھپا تھا۔ وہ ہر بات کو ہنسی میں اڑا دیتی، مگر علی جانتا تھا کہ وہ ہنسی ایک نقاب ہے — کسی چھپی ہوئی اداسی کی۔
پہلا دن، جب دونوں نے ایک مشترکہ سیمینار میں شرکت کی، علی نے زویا کو بات کرتے ہوئے دیکھا۔ وہ خود کو روک نہیں پایا۔ گفتگو شروع ہوئی، پھر آہستہ آہستہ کتابیں، چائے کے کپ، بارش کی شامیں، اور کالج کی تنہائیوں نے ان کے درمیان وہ خاموش تعلق بُن دیا، جو لفظوں سے نہیں، نظروں سے سمجھا جاتا ہے۔
زویا اکثر کہتی:
“محبت شاید کتابوں میں اچھی لگتی ہے، حقیقت میں یہ صرف آزمائش ہوتی ہے۔”
علی جواب دیتا:
“پر کچھ آزمائشیں ایسی ہوتی ہیں، جو ہمیں مکمل کر دیتی ہیں۔”
کئی مہینے بیت گئے۔ دونوں ایک دوسرے کے عادی ہو چکے تھے۔ مگر کبھی کھل کر اظہار نہ ہوا۔ شاید کیونکہ دونوں جانتے تھے کہ ان کا تعلق وقت کا مہمان ہے۔
ایک دن زویا کی آواز بدلی ہوئی تھی۔ وہ کالج کے پچھلے باغیچے میں علی سے ملی، ہاتھ میں ایک بند لفافہ تھا۔ آنکھوں میں نمی، اور لہجے میں ٹوٹا ہوا سکون۔
“امی ابو نے میرا رشتہ طے کر دیا ہے… میں کچھ نہیں کر سکتی۔ تم سمجھ سکتے ہو نا؟”
علی کچھ نہ بولا۔ صرف سر جھکا لیا، جیسے وہ پہلے ہی سب جانتا ہو۔ اس لمحے کے بعد سب کچھ خاموش ہو گیا — لفظ، جذبات، امیدیں۔
زویا نے وہ لفافہ علی کے ہاتھ میں دیا۔
اس میں ایک نظم تھی — آخری بار لکھی گئی، صرف علی کے لیے۔

**”محبت تم سے کی تھی، بے آواز، بے سوال
اب دعا ہے تمہاری یاد، میرے دل کا ملال نہ بنے

میں جا رہی ہوں، ایک اور زندگی کی طرف
پر جو تم میں چھوٹا ہوں، وہ کہیں کبھی مکمل نہ ہو…”**

زویا چلی گئی، ایک نیا شہر، نئی شناخت، نئی زندگی۔
اور علی؟ وہ آج بھی کالج کی اس پرانی بینچ پر بیٹھا شاعری کرتا ہے۔
اس نے اپنا نام بدل دیا —
اب وہ “خاموش” کے نام سے لکھتا ہے۔ ہر غزل، ہر نظم، زویا کی یاد سے جڑی ہوتی ہے۔

 

“کچھ کہانیاں ختم نہیں ہوتیں، بس رک جاتی ہیں… تاکہ دل میں ہمیشہ زندہ رہیں۔”

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *